تتلیوں کو بلا لیا میں نے
تتلیوں کو بلا لیا میں نے
زخم اتنا سجا لیا میں نے
چاندنی میں بدن جھلستا ہے
دھوپ سے دل لگا لیا میں نے
وہ جو چنگاری تُو نے پھینکی تھی
اُس سے سورج بنا لیا میں نے
ہار مانی نہیں اندھیروں سے
خون دل کا جلا لیا میں نے
صرف بنجر زمین تھی مجھ پر
پھر بھی سونا اُگا لیا میں نے
دل کو تسکین مل گئی ارشد
درد غزلوں میں گا لیا میں نے