مشہور ہو گیا کوئی شہرت لیے بغیر ۔
مشہور ہو گیا کوئی شہرت لیے بغیر ۔
لوٹ جاؤ تم کوئی تہمت لیے بغیر۔
💖
مہمان سا سلوک خود اپنے رقیب سے۔
کیسے و خوش رہیگا عداوت لیے بغیر۔
💖
دنیا کی داستان سناتے رہے ہیں ہم۔
اپنے دلوں میں اپنی حکایت لیے بغیر۔
💖
زندگی لوٹا دی کیسے اور کے لیے۔۔
جلتی ہوئی شمع ہے شکایت لیے بغیر۔
💖
تُجھ سے کوئی بھی بات چھپاتے نہیں ہیں ہم۔
ہر بات کہ دی بار ندامت لیے بغیر۔
💖
دنیا سے بنا عشق کیے جائیں کیوں میاں۔
مر جائیں کیسے اس کی محبت لیے بغیر۔
💖
جی چاہتا ہے اس سے محبت کیا کریں۔
اک طرفہ کروں عشق اجازت لیے بغیر۔
💖
قصہ غم حیات کا کرتے رہو رقم۔
نام و نمود اور کوئی چاہت لیے بغیر۔
💖
تنہا ہوں میں صغیر میری ذات انجمن.
میں خوش ہوں کسی کی بھی حمایت لیے بغیر۔
❤️💖💖❤️❤️❤️❤️💖
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار ضلع بہرائچ