جو سچ سب کو بتانا چاہتا ہوں
جو سچ سب کو بتانا چاہتا ہوں
وہی خود سے چھپانا چاہتا ہوں
ترےغم کی امانت ہیں جوآنسو
انہیں موتی بنانا چاہتا ہوں
محبّت ہی محبّت ہر طرف ہو
میں وہ دنیا بنانا چاہتا ہوں
تمہارے حسن کے قصّے سنا کر
میں پریوں کو چڑھانا چاہتا ہوں
رقیبوں سے اگر مل جائے فرصت
میں تم کو یاد آنا چاہتا ہوں
اضافہ ہو رہا ہے دشمنوں میں
اب اپنا قد گھٹانا چاہتا ہوں
روایت نے بچا رکّھی ہے تہذیب
میں جدّت بھول جانا چاہتا ہوں
جو نفرت کے پجاری ہیں انہیں میں
محبّت سے ہرانا چاہتا ہوں