کِس لیے دل کو یوں غمگین کیے بیٹھے ہو
کسلے دل کو یوں غمگین کیے بیٹھے ہو
کس سے ناراض ہو کیوں ہونٹھ سیے بیٹھے ہو
کیا تمہیں کوئی شکایات ہے ابھی بھی مجھسے
کیا کوئی بات میری دل پ لیے بیٹھے ہو
کبھی مجھکو بھی بتاؤ تو سہی غم کیا ہے
کِس لیے زہر کا یہ گھونٹ پیے بیٹھے ہو
اپنے ہاتھوں میں نصیب اپنا رکھیں تو بہتر
کسکے ہاتھوں میں نصیب اپنا دیئے بیٹھے ہو
بند آنکھوں سے بھی یہ راز بیان ہوتا ہے
دل میں تم کون سی تصویر لیۓ بیٹھے ہو
شیوکمار بلگرامی