میرے خیالوں میں تو جلوہ گر ہے
میرے خیالوں میں تو جلوہ گر ہے ۔
تیرا نام لب پر تو شام و سحر ہے۔
💖
تیرے خیالوں میں رہتے ہیں ہر دم۔
آنکھوں میں نیندیں نہیں رات بھر ہے۔
💖
میں ڈوب جاؤں گا آنکھوں میں تیری.
بہت خوبصورت تمہاری نظر ہے
💖
تو رخصت ہوئی تھی مجھے چھوڑ کر جب۔
تبھی سے تو مشکل ہمارا سفر ہے ۔
💖
لکھیں گے محبت کا افسانہ جو بھی۔
تو ہی میری منزل تو ہی رہ گزر ہے ۔
💖
جو خود دھوپ میں رہکر دیتا ہے سایہ۔
جو والد ہے گھر کا پرانا شجر ہے۔
💖
سنو لوگوں سچا وہ مومن نہیں ہے۔
اپنے پڑوسی سے جو بے خبر ہے ۔
💖
مفلسی کی ردا تان کر سو گیا ہے۔ صغیر اب پریشاں تو ہر اک بشر ہے ۔
💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ