غزل – دینے والے نے ہمیں درد بھائی کم نہ دیا
جس نے بھی زخم دیا اس نے مرہم نہ دیا
دینے والے نے ہمیں درد بھی کم نہ دیا
میرے دکھ درد کو جو دل سے محسوس کرے
میری قسمت نے مجھے ایسا ہمدم نہ دیا
میرے حالات پہ خودتم بھی روۓ ہو بہت
کیسے کہہ دوں کہ مجھے تم نے بھی غم نہ دیا
مجھ کو افسوس یہی مجھ کو ہے درد سہی
جس نے بھی ہجر دیا اس نے سنگم نہ دیا
درد و غم لاکھ سھے میں نے دنیاں میں مگر
دست ظالم میں کبھی میں نے پرچم نہ دیا
شو کمار بلگرامی۔