عيشُ عشرت کے مکاں
بے سبب ہیں عيشُ عشرت کے مکاں میرے لئے
سر پہ کافی ہے سکوں کا آسماں میرے لئے
زندگی سچ میں مصیبت ہے یہاں میرے لئے
خود کشی بن جائگی دوزخ وہاں میرے لئے
آپ بےشک ساری دنیا شوق سے لے لیجئے
بخش دینا اب فقط ہندوستاں میرے لئے
آئے ہو جب مشکلوں کے ہو گئے سورج غروب
اس سے پہلے تم کہاں تھے مہرباں میرے لئے
خود حقیقت کے محل تعمیرتم نے کر لئے
اور بس، اچھے دنوں کی داستاں میرے لئے
تم سے ملنے کے مرے ارمان سارے دھل گئے
جاں کا دشمن بن گیا ابرِ رواں میرے لئے
آپ سونے کے محل میں چین سے رہئے حضور
بخش دو تہذیب کے کچے مکاں میرے لئے
ان حسیں یادوں کو بھی اب ساتھ لیتے جائیے
چھوڑکرکیوں جا رہے ہو یہ نشاں میرے لئے
فخر ہوتا ہے بتانے میں بہت ارشدؔ رسول
اک سند سے کم نہیں ان کا بیاں میرے لئے
ارشد رسول بدایونی