بن بلاۓ ادھر گئے ہوتے
بن بلاۓ ادھر گئے ہوتے
پھر ذلالت سے مر گئے ہوتےے
یہ زمیں کم نہیں ہے جنّت سے
آخرت سے جو ڈر گئے ہوتے
پیار میں سیڑھیاں نہیں ہوتیں
ورنہ ہم بھی اتر گئے ہوتے
قید کوئی تمہیں نہیں کرتا
بن کے خوشبو بکھر گئے ہوتے
کوئی ناسور کا علاج نہیں
زخم ہوتے تو بھر گئے ہوتے
تم نے آکر ہمیں سمیٹ لیا
ورنہ کب کے بکھر گئے ہوتے
ہم سے ملنے کی تھی اگر چاہت
تم زمیں پر اتر گئے ہوتے
تم کو اک بار دیکھ لیتے اگر
آئنے بھی سنور گئے ہوتے
ہم کو قدرت نے ضبط بخشا ہے
ورنہ ارشدؔ بکھر گئے ہوتے