زخم اتنے مل چکے ہیں تتلیوں س
زخم اتنے مل چکے ہیں تتلیوں سے
ڑر نہیں لگتا ہمیں اب آندھیوں سے
شکریہ جو آپنے چھینا سہارا
بچ گئےہیں آج ہم بیساکھیوں سے
ہم محبّت کی عبارت لکھ رهے ہیں
تم بھی نکلو دل کی کھائیوں سے
چار برتن اس قدر بجنے لگے ہیں
ڈر بہت لگنے لگا شہنائیوں سے
بولتے کیا باپ بننے کی خوشی میں
لٹ گئے ہم ڈاکٹر سے- دائیوں سے
پھر غزل میں لطف آکر ہی رہیگا
کچھ کہو تو فکر کی گہرائیوں سے
زندگی پر یاد بھاری پڑ رہی ہے
جان ارشدؔ جائگی اب ہچکیوں سے
ارشد رسول بدایونی
بدایوں، اترپردیش
موبائل: 9411469055