تہذیب
کسی کی آہ سے اور بےبسی سے ڈرتے ہیں۔
کسی کو غم ملے ایسی خوشی سے ڈرتے ہیں۔
💖
شان خالق میں نہ ہو جائے کوئی گستاخی ۔
کسی مخلوق کی ہم بندگی سے ڈرتے ہیں۔
💖
جب سے مدھوش ہوئے ہیں تمہاری آنکھوں سے۔
کسی میخانے کی اب میکشی سے ڈرتے ہیں۔
💖
عشق کرتے ہیں تو ہم جان بھی دے سکتے ہیں۔
پیار سچا ہے جس کا دل لگی سے ڈرتے ہیں۔
💖
مجھے وہ پیار بہت کرتے ہیں حقیقت ہے ۔
قسم خدا کی میرے مفلسی سے ڈرتے ہیں۔
💖
میرے تہذیب وتمدن سے بہت واقف ہے۔
اندھیرا دل میں لئے روشنی سے ڈرتے ہیں ۔
💖
صغیر جس نے بتایا تھا فلسفہ مجھ کو۔
نہ جانے کس لیے وہ عاشقی سے ڈرتے ہیں۔
💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ