Sahityapedia
Sign in
Home
Your Posts
QuoteWriter
Account
6 Feb 2023 · 1 min read

آنسوں کے سمندر

لوگ یوں کمزور ہم کو کہہ گئے
ظلم سارے ہم خوشی سے سہہ گئے

منہ چڑھانے میں لگا تھا جب فریب
لب مرے خاموش ہو کر رہ گئے

اک ذرا انکار ہم سے کیا ہوا
نیکیوں کے ڈھیر سارے ڈھہہ گئے

آس بھی جنّت کی باقی رہ گئی
سب خزانے بھی یہیں پر رہ گئے

ایک ہچکی غم ہی ایسا دے گئی
آنسوں کے پھر سمندر بہہ گئے

زندگی پوری ہوئی ارشدؔ رسول
آپ کے بس کارنامے رہ گئے

Loading...