بدل گیا انسان
کسی کو اب کسی سے واسطہ کہاں ہے ؟
-لوگ چلتے اب تو اجنبی سے یہاں ہے
-ملاقات ہوکر بھی دلیں مل نہیں پاتیں
-جانے کون سی بیرخی اب لوگوں میں یہاں ہے
-دیکھ کر راستے میں اندیکھی کر دیتے
-اب سلام تو خیر ہوتا نہیں یہاں ہے
ملتے تھے ایک وقت خلوص دل سے جو
-آج لہو انکے سفید ہو چکے یہاں ہے
عجیب سی کشمکش ہے کسیے کہیں اپن-ا
-ہر دل تو اب ہو گیا پتھر سا یہاں ہے
-آپسی رنجیشیں تو اب ہر دل عزیز سی ہے
-پرواہ تو کسی کو نہیں کسی کا یہاں ہے
ہر انسان اب لگتا فقط مشین سا ہو گی-ا
-مشین ہی نبھاتا اب انسانی رشتہ یہاں ہے
-انسان سے زیادہ الفت ہے اب انہی مشینوں سے
-آدمی زندہ ہے پر زندگی ہی نہیں یہاں ہے
محمد احتشام احمد
انڈال, پشچم بنگال