بہت ہوشیار ہو گئے ہیں لوگ۔
بہت ہوشیار ہو گئے ہیں لوگ۔
ہم سے بے زار ہو گئے ہیں لوگ۔
❤️
جھوٹ کہتے ہیں دیکھ کر سچ کو۔
کتنے لاچار ہو گئے ہیں لوگ ۔
❤️
جو بناتے ہیں سانپ رسّی کا۔
ایسے اخبار ہوگئے ہیں لوگ۔
❤️
اب غلامی میں نفس کے دیکھو۔
فرماں بردار ہو گئے ہیں لوگ۔
❤️
قتل کر دیتے ہیں مظلوموں کا۔
کتنے بے کار ہو گئے ہیں لوگ۔
❤️
“صغیر” انصاف کی تمنا میں۔
اب تو سنگسار ہوگئے ہیں لوگ۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی
خیرا بازار بہرائچ