عزت پر یوں آن پڑی تھی
عزت پر یوں آن پڑی تھی
گھر میں ہی کمزور کڑی تھی
پہلے سب پر وقت بہت تھا
پہلے کس کے پاس گھڑی تھی
چوکا برتن سیکھ لیا تھا
جب امّا بیمار پڑی تھی
چھوڑا تھا جب، سب نے تنہا
بس گردش ہی ساتھ کھڑی تھی
آج سوالی لوٹ گیا پھر
گھٹی گھر کی بند پڑی تھی
بھولی کیوں تاریخ اسی کو
برسوں جس نے جنگ لڑی تھی
دولت کی اب بھوک بہت ہے
پہلے ارشدؔ بات پڑی تھی