دوہے
(1)
غزل کہون تو مَیں ‘اسد’، مُجھ میں بستے ‘میر’
دوہا جب کہنے لَگُوں ، مُجھ میں *سینٹ ‘کبیر’
***
(2)
مہنگی روٹی – دال ہے، مکھیہ تجھے سلام
پوچھے کون غریب کو، عزت بھی نیلام
***
(3)
سبکا کھےونہار ہے، ایک وہی ملاح
ہندی میں بھگوان ہے، عربی میں اللہ
***
(4)
دیوان-غالب پڑھو، مہاویر یوں آپ
اردو-عربی-فارسی، ہندی کرے ملاپ
***
(5)
پڑھا-لکھا انسان ہی، لکھتا ہے تقدیر
انپڑھ یہاں دکھی رہا ، کہے کوی مہاویر
***
(6)
بھاشا کے سممان سے، ملکوں کا سممان
بھاشا کی پہچان ہی، ملکوں کی پہچان
***
(7)
سب کہیں اترانچلی ، مہاویر ہے نام
ادبی خدمات مَیں کروں ، میرا ہے یہ کام
***
(8)
ہوتا آیا ہے یہی ، اچرج کی کیا بات
سچ کی خاطر آج بھی، زہر پے **سُقْراط
***
_______________________________
*سینٹ کبیر — صُوفی کبیر (‘کبیر’ کو ہندی مے “سنت” بولا جاتا ہے.)
**سُقْراط — یونانی فلاسفر(Greek philosopher)، جو ہجرت “عیسیٰ” سے پانچ سو سال پہلے تھے.
— مہاویر اترانچلی