آج پھر سے
آج پھر سے قبر پر آیا کوئی اور رو گیا
آج پھر جگ کر ہنسا میں اور ہنس کر سو گیا
دیر تک ٹھہری رہیں آنکھیں میری اس نقش پر
وہ گلابی رنگ اور چہرہ حسیں سب کھو گیا
آنکھ کا جادو گیا اور حال کی مستی گئی
حسن والوں کا بھی دیکھو حال کیسا ہو گیا
وقت کو اپنا نہ سمجھو وقت اپنا ہے نہیں
وقت کس کس کو نہ جانے کیسے کیسے دھو گیا
ناسمجھ تو مت سمجھ سب کچھ ہے تیرے ہاتھ میں
تو نے جو سوچا تھا کیا ویسا ہی سب کچھ ہو گیا
شو کمار بلگرامی