Sahityapedia
Sign in
Home
Your Posts
QuoteWriter
Account
20 May 2023 · 1 min read

ہونٹ جلتے ہیں مسکرانے میں

یہ ہوا اصلیت بتانے میں
مشکلیں بڑھ گئیں زمانے میں

تب یہ چولہا دھوان اگلتا ہے
خون جلتا ہے کارخانے میں

غم دہکتے ہیں اس قدر دل میں
ہونٹ جلتے ہیں مسکرانے میں

یہ کرشمہ نہیں تو پھر کیا ہے
جی رہا ہوں ترے زمانے میں

سہمی سہمی ہیں فاختائیں بہت
باز بیٹھے ہیں کچھ نشانے میں

عشق کی جنگ بھی عجب شے ہے
جیت ہوتی ہے ہار جانے میں

ہم فقیری سے لو لگا بیٹھے
ٹھونکریں مارکر خزانے میں

انکی پھینکی غلیظ کیچڑ پر
ہم لگے ہیں کنول کھلانے میں

ہم لگایئں گہار اب کس سے
عدل بکنے لگا ہے تھانے میں

جسم ارشدؔ لہولہان ہوا
باغباں سے چمن بچانے

Loading...