عجیب دور حقیقت کو خواب لکھنے لگے۔
عجیب دور حقیقت کو خواب لکھنے لگے۔
فقط چراغوں کو ہی آفتاب لکھنے لگے۔
❤️
ہمارے دور کے یہ جھوٹے اور فریبی لوگ۔
سبھی لٹیروں کو عزت مآب لکھنے لگے۔
❤️
جنہوں نے جان لٹا دی وطن پرستی میں۔
انہی کو سازشن خانہ خراب لکھنے لگے۔
❤️
گناہ کیسے نظر آئیں گے ہمیں اب تو۔
سبھی مخلوق کا اب ہم حساب لکھنے لگے۔
❤️
سخن بھی بیچ دیا اور قلم بھی بھیج دیا۔
غلیظ لوگوں کو اعلی جناب لکھنے
لگے۔
❤️
صغیر بیچ دیا اینٹ بھی حویلی کی۔
ضمیر بیچ کے خود کو نواب لکھنے لگے۔
❤️❤️❤️❤️❤️
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرآ بازار بہرائچ