Dekhunga
تمہارے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھوں گا۔
مجھے ملو گے تو میں آنکھ بھر کے دیکھوں گا۔
💕
سنا ہے لوگ ہیں ساحر تمھاری بستی کے۔
کبھی گلی سے تمہاری گزرکے دیکھوں گا۔
💕
تجھے ترس کبھی آئے گی حال پر میرے۔
میں اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھوں گا۔
💕
تمہارے لفظوں میں جادو ہے جیت لینے کا۔
تمہارے پیار میں، میں ہار کر کے دیکھوں گا۔
💕
اس کو بھیجوں گا میں پیغامِ محبت پہلے۔
بنے گی بات اگر، بات کر کے دیکھوں گا۔
💕
تمہارے دم سے ہی ہے روشنی میرے گھر میں۔
تصورات میں دیوار و در کو دیکھوں گا.
💕
بڑے جتن کیے دیدار کو تیرے میں نے۔
اگر تو خواب ہے تعبیر کر کے دیکھوں گا۔
💕
صغیر حسن ہے اس کا کوئی نگینہ سا۔
نسار کرکے سب لعل و گہر میں دیکھوں گا۔
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ