کوه وادیوں میں وفا کی تلاش میں
کوه وادیوں میں وفا کی تلاش میں۔
در در بھٹک رہا ہے خدا کی تلاش میں۔
آنگن میں جو لگا تھا وہ پیڑ کاٹ کر۔
نادان پھر رہا ہے ہوا کی تلاش میں
بچپن تو گم ہوا ہے اُجالا تلاشتے ۔
ہوں گامزن قبر ضیاء کی تلاش میں ۔
تیرے بغیر دل ہیں پریشان اس طرح ۔
جیسے کوئی مریض دوا کی تلاش میں۔
علم و فن سے اپنا تعلق ہے اس طرح۔
صغیر میں فنا ہوں بقاء کی تلاش میں۔
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ یو پی انڈیا