کس مشینی دور میں رہنے لگا ہے آدمی
کس مشینی دور میں رہنے لگا ہے آدمی
درد کے ساگَر میں گُم بہنے لگا ہے آدمی
سبھیتا ایک دوسرا اددھیے اب رچنے لگی
بھوجھ ماں-و-باپ کو کہنے لگا ہے آدمی
دوسرے کو کاٹنے کی یہ کلا سیکھی کہاں
سانپ کے اب ساتھ کیا رہنے لگا ہے آدمی
لٹ رہی ہے گھر کی عزت کوڑیوں کے دام اب
لوکشاہی میں یوں دکھ سہنے لگا ہے آدمی
اک مکاں کی چَاہ میں جَذْبات جَرْجَر ہو گے
کھنڈہر بن آج خود ڈھہنے لگا ہے آدمی
•••
*سبھیتا — آداب (Manners) सभ्यता
**اددھیے — (Chapter) अध्याय
***لوکشاہی — جمہوریت (Democracy)
****کھنڈہر — ruin
— مہاویر اترانچلی