میری وفاؤں کا دے کر صلہ گیا کوئی۔
میری وفاؤں کا دے کر صلہ گیا کوئی۔
آتش عشق وفا سے بجھا گیا کوئی۔
💖
وہ زہر دیتا ہے مجھ کو دعا بھی دیتا ہے۔
امیدے عمر درازي جگا گیا کوئی۔
💖
کسی کی یاد میں کھوئے ہوئے تھے ہم بھی تو ۔
نقاب یادوں کے آ کر ہٹا گیا کوئی۔
💖
خطا جو ہوتی تو ہم بھی قبول کرلیتے۔
بنا خطا کیے دے کر سزا گیا کوئی۔
💖
جِسے احساس نہیں تھا میری محبت کا ۔
ہماری موت پر آنسو بہا گیا کوئی۔
💖
جس کی تقلید کیا کرتے تھے محبت میں۔
چھتوں سے پیارے پرندے اُڑا گیا کوئی۔
❤️
صغیر پیار دوبارہ نہ پھر کرے کوئی۔
قبر پر میری یہ دیکر صدا گیا کوئی۔
💖💖❤️💗💖❤️❤️💖
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی
خیرا بازار بہرائچ یو پی انڈیا
💖💖❤️❤️💗❤️❤️💖