رہنما مل گیا
اس زمانے کو اک رہنما مل گیا
آپکے نام سے راستہ مل گیا
سر کو سایا بھلا آپ کا مل گیا
خلد کا در ہمیں پھر کھلا مل گیا
راہ مشکل میں بھی حوصلہ مل گیا
آپ کیا مل گئے پھر خدا مل گیا
فرق اس سے بڑا اور کیا چاہیے
کفرو ایمان میں فاصلہ مل گیا
عشق کی جب حدوں سے گزرتے گئے
درد سب مٹ گئے آسرا مل گیا
ہوش میں اب نہ ارشد کبھی آ ینگے
مصطفیٰ نام کا جب نشہ مل گیا