روح میں آپ اتر جائیں
کیسے آواز ہماری وہ دبا سکتے ہیں
ہم اگر چاہیں تو کہرام مچا سکتے ہیں
مانگ کر پیر وہ قد اپنا بڑھا سکتے ہیں
کیا کہیں ایسے کوئی دوڑ لگا سکتے ہیں؟
روح میں آپ اتر جائیں بہت مشکل ہے
حسن کی شان میں نغمے ہی سنا سکتے ہیں
آب و دانے کا بندوبست نہیں ہے لیکن
ہم پرندوں کو تو پنجرے سے اڑا سکتے ہیں
ہار جاتے ہیں بہت شوق سے جیتی بازی
قتل رشتوں کا وہی لوگ بچا سکتے ہیں
چاپلوسی کا جنہیں خوب ہنر آتا ہے
یہ قصیدے تو وہی لوگ سنا سکتے ہیں
جن کو فرصت ہے زمانے کے غموں سے ارشد
تیری راہوں میں وہی پھول بچھا سکتے ہیں