تمکو نہ بھلایا جائے
جو کبھی تم کو بھلاؤںن نہ بھلایا جاۓ
نئے پھولوں سے وہی خوشبو پرائی آۓ
تیری یادوں کے دیئے دل میں جلیں جب میرے
میری آنکھوں میں گھڑی بھر کو اندھیرا چھاۓ
میں تیری قید سے آزاد ہوا ہوں ایسے
جیسے اک قید گنہگار ضمانت پائے
خشک آنکھوں میں چھلک آینگے آنسو پھر سے
کیسے ہونٹوں پہ زباں کل کی حقیقت لاۓ
تیری رنگین اداؤں کے حوالے سے اب
یاد مجھکو بھی میرا دورے جوانی آئے
شو کمار بلگرامی