بد گمانی بھول جاؤ
کورونہ پر ایک غزل
اگر ہو سکے پاس بلکل نہ آؤ
ابھی عید سب دور سے ہی مناؤ
نکالو قدم جب ضروری اگر ہو
سبھی عیش و عشرت ابھی بھول جاؤ
ہمیں تم سے کوئی شکایت نہیں ہے
تعلّق ابھی دور سے ہی نبھاؤ
یہ ملنے ملانے کا موسم نہیں ہے
دوا کے لئے ہاتھ مل کر اٹھاو
گلہ اب کریں کیا کسی سے جہاں میں
ہر ایک بد گمانی ابھی بھول جاؤ
لگاؤ نہ الزام اک دوسرے پر
صحت یافتہ ملک مل کر بناؤ
ہمارا نہیں کچھ تمہارا نہیں کچھ
یہ دولت یہ شہرت ذرا بھول جاؤ
تلافی کریں اب گناہوں کی ارشد
کی مل کر سبھی آج رب کو مناؤ