Sagar me utar jata hu
💖💖💖 غزل💖💖💖
جب تیری یاد کے ساگر میں اتر جاتا ہوں۔
میں کوہ نور نگینہ سا سنور جاتا ہوں۔
💖
اب تو پوری نہیں ہوتی کوئی خواہش اپنی۔
اب تو بچوں کی ہی خواہش لئے گھر جاتا ہوں۔
💖
دن گزر جاتا ہے اب ساری ذمہ داری میں۔
رات جب ہوتی ہے سناٹے سے ڈر جاتا ہوں۔
💖
میں چلتا رہتا ہوں ہر روز تیری چاہت میں۔
نہ جانے کون سی منزل ہے کدھر جاتا ہوں۔
💖
سمٹ کے رہتا ہوں میں دوستوں کی محفل میں ۔
چہار دیواری میں رہ کر میں بکھر جاتا ہوں۔
💖
مجھے تو ہوش بھی آتا ہے گلی میں اسکے۔
ساری بستی سے تو انجان گزر جاتا ہوں۔
💖
گواہی دیتا ہوں میں اپنے ہی خلاف صغیر.
جو تیرے حق میں نہیں ہوں تو مکر جاتا ہوں۔
💖💖💖💖💖💖💖💖
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ یوپی انڈیا یا
💖💖💖💖💖💖💖💖