شاعر كي صدا
شاعر كي صدا
ہم اپنی غلطیوں کو مان لیتے ہیں
بے قصور ہو کے بھی قصور مان لیتے ہیں
اسے ہماری کمزوری مت سمجھنا یاروں
وہ ہم کر کے گزرتے ہیں کبھی جو تھان لیتے ہیں
دل تو لگتا ہے یہاں، پھر بھی ہم تھک کے چور ہیں
گُل تو بنا ہے گلشن، پھر بھی دل میں غرور ہے
بناو اپنی بلندی کو اتنا اونچا
کوئی بھی تمہیں نہ کر پائے نیچا
ایسا لگ رہا ہے کہ مسلمانوں کو شراب دی گئی ہے
کیسے انجان ہیں، جیسے عذاب دی گئی ہے
اپنے ہونٹوں پر بُل بُل کی آواز سجائے آئے ہیں
اپنی غلامی کا ثبوت، نعتِ مصطفیٰ لیے آئے ہیں
نہیں ہے فکر ان کو حالاتِ ایمان کی اپنی
بس ان کی فکر ہے کہ وہی چاہتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں