خواہش عشق
ہے خواہش عشق تو کرلے اشک کیوں بہاتی ہے
گرنہیں خوف ترک عشق کا پھ اشک کیوں بہاتی ہے
میں کیا بھروسا وفا بھی کیا تم سے یوں ہی نہیں
ہے اعتبا تجھے میرے وفا کا پھراشک کیوں بہاتی ہے
کیا مکمل ہر خواہشات تیری، بے مطلبی بھی نہیں
راضی ہے تو میرے ہ انجام سے پھ اشک کیوں بہاتی ہے
نہ بچے کس تکلفات سے یا ہمیں کوئی چوٹ پہوںچی
گر ساتھ ہوں ہر تكاليف میں پھر اشک کیوں بہاتی ہے
رکھ محفوظ آںکھیں اپنی نہ گرنے دے اشک کا اک قطرہ بھی
گر طاقت ہے روکنے کی عصمت پھر اشک کیوں بہاتی ہے