Sahityapedia
Sign in
Home
Your Posts
QuoteWriter
Account
22 May 2025 · 1 min read

محبوب

سہانی صبح کی رنگت شباب جیسی ہے
میرے حبیب کی صورت گالب جیسی ہے

ہزاروں سال سے اسکی ہی مدح کرتا ہوں
کہ اس کہ باغ کی الفت کتاب جیسی ہے

نہیں ہوں بھوال میں اس کہ رفیق کا چہرا
کہ اس کہ پیار کی عادت سراب جیسی ہے

اسے ہوں دیکھتا جب بھی تو دل یہ کہتا ہے
کہ اس سے دور کی الفت عذاب جیسی ہے

جواس کو دیکھا کبھی خوؔا ب نے تو بوال یہ
تمہارے زلف کی نکہت شراب جیسی ہے

Loading...