Sahityapedia
Sign in
Home
Your Posts
QuoteWriter
Account
12 Jan 2025 · 1 min read

خون پسینے میں ہو کر تر بیٹھ گیا

خون پسینے میں ہو کر تر بیٹھ گیا
انساں ہے مزدور بھی تھک بیٹھ گیا

غصّے میں وہ ناک پھلا کر بیٹھ گیا
میرا اس کے بعد مقدّر بیٹھ گیا

رسمن ہم نے اس کو عزّت بخشی تھی
اور وہ سیدھا سر کے اوپر بیٹھ گیا

جتنے منہ اس سے بھی زیادہ باتیں تھیں
میرے برابر وہ کیا آ کر بیٹھ گیا

میرے دل میں ایسے بیٹھ گیا کوئی
جیسے دریا میں اک پتھر بیٹھ گیا

راز کی باتیں غیروں کے منہ سن کر
لمحہ بھر کو میں چکرا کر بیٹھ گیا

ایسے منزل پانے کے حالات بنے
بچ سفر میں ارشدؔ رہبر بیٹھ گیا

Loading...