Sahityapedia
Sign in
Home
Your Posts
QuoteWriter
Account
12 Feb 2022 · 1 min read

ہمدرد

ہمدرد کیسے کیسے ہم کو ستا رہے ہیں
کانٹوں کی نوک سے جو مرہم لگا رہے ہیں

میں بھی سمجھ رہا ہوں مجبوریوں کو اُنکی
دل کا نہیں ہے رشتا پھر بھی نبھا رہے ہیں

بھٹکا ہوا مسافر اب راستہ نہ پوچھے
کچھ لوگ ہیں یہاں جو سب کو چاہ رہے ہیں

پلکیں چڑی یہ آنکھیں جو نیند کو ترستیں
سپین مگر کسی کے انکو جگا رہے ہیں

مغرور آپ کیوں میں، ہر بات میں نہیں کیوں
اب آپ قائدہ کچھ بچا اٹھا رہے ہیں

شیو کمار بلگرامی

Loading...