Gazal
دنیا میں کیا کرو گے جھوٹی سی شان لے کر
کمزور بے زباں کی کمزور جان لے کر۔
محلوں سے نہیں ہوتی خواہش جب اس کی پوری۔
شاید وہ مطمئیں ہوں میرا مکان لے کر۔
بستے تھے جو پرندے سب اُڑ گئے یہاں سے۔
کس کو سکوں ملےگا کھنڈھر ویران لے کر۔
تنہائیوں میں مجھ کو تم چھوڑ کر گئے ہو۔
تم دور جو گئے ہو سارا جہان لے کر۔
یہ زلف یہ نگاہیں رخسار یہ شرارے۔
میں تو بہک رہا ہوں آنکھوں کا جام لے کر۔
اپنے جگر کا ٹکڑا جس کو سمجھ کے پالا۔
وہ اڑ گیا پرندہ اونچی اڑان لے کر کر۔
عشق نامکمل تیرے بغیر میرا۔
“صغیر” بھولنا مت جھوٹا گمان لے کر۔
“ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ