कुदरत
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
ظلم کی ظلمتوں کا نام و نشاں مٹا دے۔
ارض کربلا پہ دنیا میں ہے قیامت۔
انسانیت کے دشمن ہیں کر رہے نظامت۔
طاقت کے زور سے وہ خود کو خدا بتا کر۔
اسلامی حامیوں سے وہ کر رہا عداوت۔
رحمت کا اپنے جلوہ دنیا میں پھر دکھا دے۔
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
گلشنوں کی دنیا ویران ہو رہی ہے ۔
دنیا میں پھر لڑائی گہمسان ہو رہی ہے۔
معصوم بوڑھے بچے سب چیختے ہیں غم سے۔
تہذیب کا گہوارہ گمنام ہو رہی ہے ۔
فرعون جیسے حکیم موسی پھر اے خدا دے۔
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
اسلام کا محافظ اللہ صرف تو ہے۔
قرآن کا محافظ اللہ صرف تو ہے۔
قارون اور نمرودی نسلیں ستا رہی ہیں۔
مومن کا تو محافظ اللہ صرف تو ہے۔
منکر پہ اے خدا تو اپنا قہر دکھا دے۔
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
مسجد کو توڑ کر وہ مسمار کر رہے ہیں۔
بیت الحرم کو بت سے ناپاک کر رہے ہیں۔
وہ بابری ہو چاہے اقصی ہو قرطبی ہو۔
وہ مسجدوں پہ حملے دن رات کر رہے ہیں۔
ابابیل سا پرندہ دنیا میں پھر اُڑا دے۔
اللہ اپنی قُدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
بندوں پر ظلم تیرے ہر سمت ڈھا رہے ہیں۔
احکام تیرا قرآں ہر سُو جلا رہے ہیں۔
بن کر یزید کربل کی سمت آرہے ہیں۔
معصوم بوڑھے بچوں پر بم گرا رہے ہیں۔
اللہ اپنی طاقت سے آشنا کرا دے۔
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
قارون جیسا ظالم اللہ پر جھکا ہے ۔
شداد اپنی جنت میں بھی نہیں گیا ہے۔
فرعون اور ہاماں کا حشر یہ ہوا ہے ۔
دنیا میں بھی خدا نے ان کو سزا دیا ہے۔
بندہ صغیر تیرا حق راہ تو دکھا دے۔
اللہ اپنی قدرت دنیا میں پھر دکھا دے۔
ایمان کی وہ دولت اللہ تو عطا کر۔
حضرت عمر سے ہیت اللہ تو عطا کر۔
اسلام کے مجاہد اور دین کے ہوں غازی۔
زندگی میں یارب وہ زلزلہ عطا کر ۔
دریا کو پار کر جب ہم کشتیاں جلا دیں۔
اللہ اپنی قُدرت دنیا میں پھر دکھا دے ۔
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ