ہر طرف رنج ہے، آلام ہے، تنہائی ہے
ہر طرف رنج ہے، آلام ہے، تنہائی
زندگی آج تو کس موڑ پہ لے آئی ہے
قتل کرنے کی مجھے جس نے قسم کھائی ہے
وہ کوئی غیر نہیں میرا سگا بھائی ہے
حسرتیں ہجر میں دم توڑ رہی ہیں اپنا
پھر دوا بن کے کوئی یاد چلی آئی ہے
لوگ تصویر کھنچاکر ہی مدد کرتے ہیں
ایک سے بڑھ کے یہاں ایک تماشائی ہے
وقت کے ساتھ بدل جائے یہ آثار نہیں
ہم نے مشکل سے یہ پہچان بنا پائی ہے
تیری آنکھوں کی نمی سے یہ عیاں ہوتا ہے
” غالبن دل کی کوئی چوٹ ابھر آئی ہے ”
حق پرستی جہاں دم توڑ رہی ہے ارشدؔ
میں نے اس دور میں جینے کی قسم کھائی ہے
ارشد رسول بدایونی