وہ روٹھنے کے بہانے تلاش لیتے ہیں۔
وہ روٹھنے کے بہانے تلاش لیتے ہیں۔
ہم دوستی کے زمانے تلاش لیتے ہیں ۔
❤️
جو ذوق رکھتے ہیں خود کو نکھارنے والا۔
وہ نیک بخت خزانے تلاش لیتے ہیں۔
❤️
ہم تو سفیر عشق ہے میرا ہے اور کیا۔
چاہے جہاں بھی جائیں ٹھکانے تلاشی لیتے ہیں۔
💖
ذہن میں رکھتے ہیں مثبت خیال ہم اکثر۔
ہر حال میں خوشی کے خزانے تلاش لیتے ہیں۔
❤️
جو کھوئے رہتے ہیں محبوب کے خیالوں میں۔
وہ وقت خوب سہانے تلاش لیتے ہیں۔
❤️
شہر نہایا ہے بجلی کی روشنی سے جب۔
جگنو جا کر گھر پرانے تلاش لیتے ہیں۔
❤️
صغیر دوست نئے چھوڑ گئے اب ہم کو۔
چلو احباب پرانے تلاش لیتے ہیں۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ یو پی