غزل – نیت
ہمارے پاؤں ڈرتے ہیں تمہارے ساتھ چلنے میں
ذرا سا وقت لگتا ہے کبھی نیت بدلنے میں
تمہیں شاید پتا ہو یا نہ ہو شاید پتا تم کو
کہ سالوں سال لگتے ہیں چبھا کانٹا نکلنے میں
کسی پتھر کی مورت سے نہ کرنا پیار تم ہرگز
ہزاروں سال لگتے ہیں بتوں کا دل پگھلنے میں
ذرا سا وقت تو دے زندگی مجھ کو سنبھلنے کا
برا ہو وقت تو کچھ وقت لگتا ہے سنبھلنے میں
نہ جانے کیوں بجھی آنکھوں میں جگنوں سے چمکتے ہیں
ابھی تو وقت باقی ہے اندھیری رات ڈھلنے میں
شو کمار بلگرامی