غریبوں کو فقط اپدیش کی گھٹی پلاتے ہو
غریبوں کو فقط اپدیش کی گھٹی پلاتے ہو
بڑے آرام سے تم چین کی بنسی بجاتے ہو
ہے مشکل دور سوکھی روٹیاں بھی دور ہیں ہم سے
مزے سے تم کبھی کاجو کبھی کشمش چباتے ہو
نظر آتی نہیں مفلس کی آنکھوں میں تو خوشحالی
کہاں تم رات دن جھوٹھے انہیں سپنے دکھاتے ہو
اندھیرا کر کے بیٹھے ہو ہماری زندگانی میں
مگر اپنی ہتھیلی پر نیا سورج اگاتے ہو
ووستھا کشٹکاری کیوں نہ ہو کردار ایسا ہے
یہ جنتا جانتی ہے سب کہاں تم سر جھکاتے ہو
•••
— مہاویر اترانچلی