خط کس لئے رکھے ہو جلا کیوں نہیں دیتے ۔
خط کس لئے رکھے ہو جلا کیوں نہیں دیتے ۔
کوشش ہے بھلانے کی بھلا کیوں نہیں دیتے۔
تم خواب میں آتے ہو ملاقات کی خاطر۔
پیچھا جو چھڑانا ہے بتا کیوں نہیں دیتے۔
تم میرے مسیحا ہو دعا دو یا دوا دو۔
تم سے ہی شفا ہے تو دوا کیوں نہیں دیتے۔
جو بوجھ ہے صغیر اسے دل میں نہ رکھوں۔
آنکھوں میں جو آنسو ہے گرا کیوں نہیں دیتے۔
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ یو پی