بھولنا چاہوں تو بھلایا نہیں جاتا
بھولنا چاہوں تو بھلایا نہیں جاتا۔
جو نقش ہے دل پر وہ مٹایا نہیں جاتا۔
❤️
میں نے کہا سکون نہیں ہے تمہارے بن۔
کہنے لگے نادان جتایا نہیں جاتا۔
❤️
رہتی ہے زمانے کی نظر صرف ہمیں پر۔
تم سوچتے ہو ساتھ بٹھایا نہیں جاتا۔
❤️
کتنی صعوبتیں ہیں محبت میں میری جان۔
یہ داغ محبت ہے دکھایا نہیں جاتا۔
❤️
جو دل کی تمنا ہے بتائیں گے کبھی ہم۔
قصہ غم حیات سنایا نہیں جاتا۔
❤️
ناراض تم ہونا نہیں، کہہ دینا سبھی بات۔
دل چیر کر صغیر دکھایا نہیں جاتا۔
✍️✍️✍️✍️✍️✍️
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار بہرائچ۔