آرزو ساری ادھوری کی ادھُوری رہ گئی
آرزو ساری ادھوری کی ادھوری رہ گئ۔
رات بھر تھے ساتھ لیکِن بات ساری رہ گئی۔
❤️
میں نے سوچا تھا بتا دوں گا میں دل کی کیفیت۔
سامنے اس کے نہ کچھ بھی ہوشیاری رہ گئی۔
💝
کس کو کتنا کھیلنا ہے رب کو یہ معلوم ہے۔
سب کو لگتا ہے جوانی کی یہ پاری رہ گئی۔
❤️
جو سکوں ہے چین ہے راحت ہے جو آرام ہے۔
دل جگر سب دے دیا پھر بھی ادھاری رہ گئی۔
❤️
دل کے مندر کی وہ دیوی رہتی ہے دل میں میرے۔
کفر اور ایمان کی یہ جنگ جاری رہ گئی۔
💝
یہ جنون عشق لے آیا مجھے اس موڑ پر ۔
اب صغیر اپنی رہی وہ نہ ہماری رہے گئی۔
💝
درد کو دل میں چھپا کر ہنس رہے ہیں ہم صغیر۔
اب خوشی میں اور غم میں جنگ جاری رہ گئی۔
❤️💝💝❤️❤️❤️💝💝
ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی خیرا بازار ضلع بہرائچ یو پی انڈیا